جیسا کے آپ نے اُوپر پڑھا کہ بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر نے ایسے لوگوں کو خارجی قرار دیا جو کفارکی مذمت میں نازل ہونی والی آیات کو مسلمانوں پر چسپاں کرتے ہیں۔
الحمدللہ ملحد اور کفیل نے یہاں یہ آیات ہمارےاُوپر فِٹ کر کے اپنے خارجی ہونے کا ثبوت دے دیا ہے۔ آپ نیچے تفسیر ابنِ کثیر دیکھ سکتے ہیں ۔ اِسی آیت ک بارے میں۔ حافظ ابن کثیر کے نزدیک اِس آیت میں مراد بت ہیں نہ کے انبیاء یا اولیاء۔ لیکن اِن خارجیوں وہابیوں کو انبیاء بت نظر آتے ہیں ۔ لعنت ہو ایسے عقیدے پر۔

اِس کے علاوہ ابنِ کثیر نے سورہ النساء کی آیت 64 کی تفسیر میں ایک اعرابی کا واقعہ نقل کر کے ملحد اور کفیل کے منہ پر بڑا زور دار تھپڑ رسید کیا ہے ۔ جس میں ایک اعرابی نبیء کریم کی قبر پر آ کر آپ سے مدد طلب کرتا ہے(نیچے سکین ملاحظہ ہو)۔

 
Make a Free Website with Yola.